نثری نظم۔۔۔

14:10:00 Farah Deeba Akram 0 Comments

نثری نظم۔۔۔
عجیب سی رات تھی
کوئی راز کی بات
جس میں پنہاں تھی
لمحہ لمحہ بیت کر
سال سال بڑھ رہی تھی
جو گزر گیا
وہی آنیوالا تھا
ستارے روشنیوں سے نکل کر
فنشنگ لائن کی سمت
بے نشاں بھاگ رہے تھے
صدیاں جوق در جوق
کُن میں داخل ہو رہی تھیں
کائنات در کائنات
سب حاضری میں تھے
حجاب کے کھلے میدان میں
سب اپنا اپنا احوال اُٹھائے
خود سے دستبردار ہو رہے تھے
نئے عہد و پیماں باندھ کے
اک اور جہاں کی تعمیر میں
باری باری ہجرت ہو رہی تھی
آہ سے آہٹ تک
خود سے پھر مجھ تک
نئی روح پرانے جسم میں
نا معلوم سیارے کی کوک میں چیختی ہوئی
زندگی سے ہاتھ ملا رہی تھی
اور میں الوداع ہو رہی تھی
فرح

You Might Also Like

0 comments: