02:33:00 Farah Deeba Akram 0 Comments

یہ شب گزاری
آسان نہیں صاحب
خود کا لہو جلا کر
روشنی کو جننا ہے
اپنے ہی سائے کے دائرے میں بیٹھ کر
زمانے کی قید کاٹنی ہے
نیند کے پہرے پہ
آنکھ نہیں جپکھنی
سانس روک روک کر
وقت بچانا ہے
تمنا پہ قدم رکھ کے
اگلی سیڑھی پہ چڑھ جانا ہے
یہاں کسی کو چھوڑ کر
وہاں پھر کسی اور سے ملنا ہے
جو ہاتھ پہ رکھی ہوئی ہے
اُسی سے اوپر اُٹھ کر
تم نے اُسے پانا ہے
جس کے مرکز سے جدا ہو کر
تم بھٹکنے لگے تھے
اور آج تک بھٹک رہے ہو
سُنو!
تم لوٹ جاؤ
ابھی ہی لوٹ جاؤ
اس سے پہلے کہ تمھارے زہہن سے
واپسی کا نشان مٹ جائے
اور تم اپنے ہی گرد گھومتے گھومتے
 ریت کی مُٹھی کھول دو۔۔۔
فرح

You Might Also Like

0 comments: