یہ شب گزاری
آسان نہیں صاحب
خود کا لہو جلا کر
روشنی کو جننا ہے
اپنے ہی سائے کے دائرے میں بیٹھ کر
زمانے کی قید کاٹنی ہے
نیند کے پہرے پہ
آنکھ نہیں جپکھنی
سانس روک روک کر
وقت بچانا ہے
تمنا پہ قدم رکھ کے
اگلی سیڑھی پہ چڑھ جانا ہے
یہاں کسی کو چھوڑ کر
وہاں پھر کسی اور سے ملنا ہے
جو ہاتھ پہ رکھی ہوئی ہے
اُسی سے اوپر اُٹھ کر
تم نے اُسے پانا ہے
جس کے مرکز سے جدا ہو کر
تم بھٹکنے لگے تھے
اور آج تک بھٹک رہے ہو
سُنو!
تم لوٹ جاؤ
ابھی ہی لوٹ جاؤ
اس سے پہلے کہ تمھارے زہہن سے
واپسی کا نشان مٹ جائے
اور تم اپنے ہی گرد گھومتے گھومتے
ریت کی مُٹھی کھول دو۔۔۔
آسان نہیں صاحب
خود کا لہو جلا کر
روشنی کو جننا ہے
اپنے ہی سائے کے دائرے میں بیٹھ کر
زمانے کی قید کاٹنی ہے
نیند کے پہرے پہ
آنکھ نہیں جپکھنی
سانس روک روک کر
وقت بچانا ہے
تمنا پہ قدم رکھ کے
اگلی سیڑھی پہ چڑھ جانا ہے
یہاں کسی کو چھوڑ کر
وہاں پھر کسی اور سے ملنا ہے
جو ہاتھ پہ رکھی ہوئی ہے
اُسی سے اوپر اُٹھ کر
تم نے اُسے پانا ہے
جس کے مرکز سے جدا ہو کر
تم بھٹکنے لگے تھے
اور آج تک بھٹک رہے ہو
سُنو!
تم لوٹ جاؤ
ابھی ہی لوٹ جاؤ
اس سے پہلے کہ تمھارے زہہن سے
واپسی کا نشان مٹ جائے
اور تم اپنے ہی گرد گھومتے گھومتے
ریت کی مُٹھی کھول دو۔۔۔
فرح
0 comments: