نثری نظم۔۔۔۔۔۔۔کہانی اب زندگی کا عنوان نہیں

09:34:00 Farah Deeba Akram 0 Comments


نثری نظم

کہانی اب زندگی کا عنوان نہیں
او بھائی کردار ہی نہیں رہے تو کہانی کیسی
ہے spice اب تو بس 
چکا چوند بتی ہے
وہ بھی سولر پہ
جو کبھی جلنا ناں بھولے
جسم کا ایسا ننگا سودا ہے کہ وقت بھی بندے کومنہ نہیں لگاتا
 خواہشوں کا ایسا intense تماشہ ہے جس کی بین حرامزادوں کی ناف سے بجتی ہے
دوڑ لگی ہے پائی دوڑ
دوڑو، دوڑو بس دوڑتے ہی جاؤ
جیتنے کے لئے نہیں
میں رہنےکے واسطے Limelight
نہیں تو تمھیں کیا لگتا ہے
ایسے راستوں کی کوئی منزل بھی ہوتی ہے
پاگل یہ تو بس خام خیالی کےچمپئین ہیں
مادے کی منزل بھی مادہ ہی ہے
ایک طرف سے لوٹ رہے ہیں
دوسرے ہاتھ سے لٹا رہے ہیں
materialism دوست یہی تو ہے
ایسا بازار سجا ہے جہاں اللہ سے سیکس تک سب بکتا ہے
بس سارا مایا کا کیا دھرا ہے
ورنہ انسان تو معصوم ہے
اکیسیویں صدی میں خود کو دھوکہ دے کر خوش ہوتا ہے
دیکھو میں نے دنیا کو دھوکا دے دیا
اپنے لئے گڑھے کھودتا ہے
پھر سمجھتا ہے کوئی اور گر پڑے گا
مال سے محبت ہے، مال دینے والے سے نہیں
کتنا سستا سودا کیے جا رہا ہے
انسان ہونے کےوصف کو بیچ کے
کتا بنے جا رہا ہے
بس دُم ہلاتا، بھونکتا رہتا ہے
سڑکوں پہ
بازاروں میں
چوراہوں پر
آسمانوں کی طرف
تھک ہار کے اپنے آپ پر
بیچارا تھکا ہارا
دو ٹا نگوں والا
گلے میں ہڈی پھسائے کتا

فرح

You Might Also Like

0 comments: