نثری غزل۔۔۔

11:52:00 Farah Deeba Akram 0 Comments

نثری غزل۔۔۔
پچھلے سال کئ صبحیں
ہم نے کھڑکی سے اکھٹے دیکھیں تھیں
کتنی دُھندلی شامیں ایک ساتھ
رات میں رخصت کی تھیں
یاد ہے وینس کے رستوں پہ
ہمیں ان گنت پھولوں نے چھوا تھا
اور نیل کے کنارے، بچپن میں کھو کر
کتنے خوشحال گھروندے بناۓ تھے
تُمے یاد ہے ہم نے کرسٹیوا کو سوربون کے کیفے سے
چھ بارکوفی پلا کے سیمون پہ اتنی با تیں کی تھیںں
کہ لاکاں خفا ہو کر
پیرس کی خشبوؤں میں کھو گیا تھا
اور ہم کتنے گھنٹے اورکوٹ پہنے
ہاتھوں کو جیبوں میں بھر کے
سرد گلیوں میں سارتر ڈھونڈ ھتے ڈھونڈتے
ڈیریڈا سے جا ٹکرائےتھے
پھر رات کے آخری پہر تلک، سگار کے جازبی دُھوئیں میں
سب کے چہرے تلاشتے تلاشتے، اپنا چہرہ وہیں چھوڑ آۓ تھے
تمہیں تو یاد ہی ہو گا، پچھلے سال
ہم سب کو سائلنس زون میں، گڈ باۓ کہہ آۓ تھے
فرح

You Might Also Like

0 comments: