02:35:00 Farah Deeba Akram 0 Comments

خواب مر گئے ہیں
بس اب ہوں
جانے کہاں ہوں
کسں لئے ہوں
ٹھرا ہوا ہوں
نہیں' شاید چل رہا ہوں
نہیں نہیں۔۔۔الٹے دل بہہ رہا ہوں
رینگ رہا ہوں
کہنیوں کے بل
گرم ریت پر
الاسکا کے پہاڑوں میں
سورج کی پیشانی پہ
ہاں ہاں ہاں۔۔۔ وہ جو چاہ تھی منزل کی
اُسے اپنی روح سے کھرچ کر
کوڑے دان میں پھینک آیا ہوں
اب پکے فرش پہ بیٹھ کے
برفیلی ہوا کی چپیڑوں سے
خون نالیوں میں جما رہا ہوں
سگریٹ سے ماحول گرما کر
اپنا آپ redefine کرنے والا ہوں
دیکھو!
میں اپنے خواب کے ساتھ
 خود بھی مرنے والا ہوں۔۔۔
فرح

You Might Also Like

0 comments: