خواب مر گئے ہیں
بس اب ہوں
جانے کہاں ہوں
کسں لئے ہوں
ٹھرا ہوا ہوں
نہیں' شاید چل رہا ہوں
نہیں نہیں۔۔۔الٹے دل بہہ رہا ہوں
رینگ رہا ہوں
کہنیوں کے بل
گرم ریت پر
الاسکا کے پہاڑوں میں
سورج کی پیشانی پہ
ہاں ہاں ہاں۔۔۔ وہ جو چاہ تھی منزل کی
اُسے اپنی روح سے کھرچ کر
کوڑے دان میں پھینک آیا ہوں
اب پکے فرش پہ بیٹھ کے
برفیلی ہوا کی چپیڑوں سے
خون نالیوں میں جما رہا ہوں
سگریٹ سے ماحول گرما کر
اپنا آپ redefine کرنے والا ہوں
دیکھو!
میں اپنے خواب کے ساتھ
خود بھی مرنے والا ہوں۔۔۔
بس اب ہوں
جانے کہاں ہوں
کسں لئے ہوں
ٹھرا ہوا ہوں
نہیں' شاید چل رہا ہوں
نہیں نہیں۔۔۔الٹے دل بہہ رہا ہوں
رینگ رہا ہوں
کہنیوں کے بل
گرم ریت پر
الاسکا کے پہاڑوں میں
سورج کی پیشانی پہ
ہاں ہاں ہاں۔۔۔ وہ جو چاہ تھی منزل کی
اُسے اپنی روح سے کھرچ کر
کوڑے دان میں پھینک آیا ہوں
اب پکے فرش پہ بیٹھ کے
برفیلی ہوا کی چپیڑوں سے
خون نالیوں میں جما رہا ہوں
سگریٹ سے ماحول گرما کر
اپنا آپ redefine کرنے والا ہوں
دیکھو!
میں اپنے خواب کے ساتھ
خود بھی مرنے والا ہوں۔۔۔
فرح
0 comments: